The Voice Of Truth


Breaking News

Wednesday 28 January 2015

Islam Our Riyasat. (اسلام اور ریاست)

مفتی تقی عثمانی صاحب کا روزنامہ جنگ اخبار میں
"اسلام اور ریاست"
کے نام سے شائع ہونے والا مضمون پڑھئیے۔
۔۔۔
غیرمنقسم ہندوستان میں قائداعظم کی قیادت میں قیام پاکستان کی جو تحریک چلی‘اس کی بنیاد مسلم قومیت کے نظریے پرتھی‘ انگریزوں اور ہندوئوں کے مقابلے میں جو تمام ہندوستانیوں کو ایک قوم قرار دے کر اکھنڈ بھارت کے حق میں تھے‘ قائداعظم نے پورے زوروشور اور دلائل کی روشنی میں یہ نعرہ لگایا کہ ہندوستان میں دو قومیں بستی ہیںایک مسلم اور دوسری غیرمسلم‘مسلمان رہنمائوں‘اہل فکر اورعلمائے کرام نے اس کی بھرپورتائید کی اور میرے بچپن میں ’’پاکستان کامطلب کیا؟ لا الہ الااللہ‘‘ کی جو صدائیں گونجتی تھیں‘ان کی دلکش یاد آج بھی کانوں میں محفوظ ہے۔ آخرکار مسلم اکثریت نے قائداعظم کی اس پکار پر لبیک کہا‘ اور ناقابل فراموش قربانیوں کے بعد ہمالیہ کے دامن میں ارض پاک ایک حقیقت بن کر ابھری‘نظریہ پاکستان کی بنیاد تو واضح تھی لیکن ایک چھوٹا ساحلقہ پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی نے دستور پاکستان کیلئے وہ قرارداد مقاصد بااتفاق منظور کی جس نے ملک کا رخ واضح طور پر متعین کردیاکہ حاکمیت اعلیٰ اللہ تعالیٰ کی ہے‘اور عوام کے منتخب نمائندے اپنے اختیارات قرآن وسنت کی حدود میں رہ کر استعمال کرسکیں گے‘اور یہ قرارداد 1954‘1956‘1962 اور1973 کے تمام دستوری مسودوں کاالفاظ کے معمولی اختلاف کے ساتھ لازمی جز بنی رہی‘ اور آج بھی وہ ہمارے دستور کی وہ دستاویز ہے جس پر ہم فخر کرسکتے ہیں چوتھائی صدی تک بنتی ٹوٹتی اسمبلیوں میں بھی اورباہر بھی اس پر کھلے دل سے بحث ومباحثہ بھی ہوا‘اور بالآخر اس پر پورے ملک کااتفاق ہوگیا پھر اس کی بنیاد پر دستور کی تشکیل کا مرحلہ آیا تویہ دفعہ بھی تمام مسودات دستور میں کسی قابل ذکر اختلاف کے بغیر موجود رہی کہ پاکستان میں کوئی قانون قرآن وسنت کیخلاف نہیں بنایاجاسکے گا اور موجودہ قوانین کو بھی ان کے سانچے میں ڈھالا جائے گا سن 1973ء کادستور جوآج بھی نافذ ہے‘ اس وقت کے تمام سیاسی اور دینی حلقوں کے اتفاق سے منظور ہوا‘اور اس پر بفضلہ تعالیٰ آج بھی تمام سیاسی پارٹیاں متفق ہیںاور اس کا مکمل تحفظ چاہتی ہیں جس کا مظاہرہ ا وراس کی مزید تاکید حال ہی میںحزب اقتدار اور حزب اختلاف کے تاریخی اتفاق سے دوبارہ ہوگئی ہے‘اعلیٰ عدالتوں نے بھی اس 
دستور کی بنیادی روح کالازمی حصہ قرار دیاہے۔
۔۔۔
مزید مضمون پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

No comments:

Post a Comment

Designed By Blogger Templates